سوات: جمعہ کی لڑائی غیر اعلانیہ طور پر رک گئی

د لراوبر اداره | اکتوبر 26th, 2007


 


صوبه پشتونخوا کے ضلع سوات میں جمعہ کی دوپہر سکیورٹی فورسز اور مقامی دینی عالم مولانا فضل اللہ کے مسلح حامیوں کے درمیان چھ گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی غیر اعلانیہ طور پر رک گئی۔

مولانا فضل اللہ کے ترجمان سراج الدین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ لڑائی کے دوران ان کا ایک ساتھی ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے ہیں۔ طالبان ذرائع نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ انہوں نے فورسز کے پانچ اہلکاروں کوگلا کاٹ کر ہلاک کردیا ہے۔


صوبہ پشتونخوا کے سیکرٹری داخلہ بادشاہ گل وزیر نے ایک پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ جمعہ کی لڑائی میں تین سکیورٹی اہلکار اور دو سویلین ہلاک ہوئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دو سویلین زخمی بھی ہیں۔ سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ انہیں ملنے والی غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق تین سکیورٹی اہلکاروں کو گلا کاٹ کر ہلاک کیا گیا ہے۔


پاکستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان بریگیڈیئر جاوید چیمہ نے بتایا کہ سوات کے صدر مقام مینگورہ سے دو کلومیٹر دور واقع امام ڈھیرئی کے مقام پر جمعہ کی دوپہر گیارہ بجے اس وقت لڑائی شروع ہوئی تھی جب مولانا فضل اللہ کے حامیوں نے سکیورٹی فورسز کے چیک پوسٹ پر حملہ کیا اور بعد میں ایک ہیلی کاپٹر کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔


تاہم مولانا فضل اللہ کے ترجمان سراج الدین نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ لڑائی کا آغاز سکیورٹی فورسز کی جانب سے اس وقت ہوا جب انہوں نے ان کے مرکز پر قبضہ کرنے کے لیے پیش قدمی کی۔


عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تقریباً پورے دن کی لڑائی میں دونوں طرف سے بھاری ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کیا گیا جبکہ گن شپ ہیلی کاپٹروں نے بھی بعض جگہوں پر بمباری کی۔ سراج الدین کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے فائر کیے گئے مارٹر کے گولے میدانی علاقوں میں گرے ہیں اور مولانا فضل اللہ کے مرکز کوکوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔


 سوات کا ایک خوبصورت منظر “لر او بر” کی جانب سے


د سوات شايسته منظره

Copyright Larawbar 2007-2024